فطرت لوٹ رہی ہے
ایک دن لاہور میںراوی روڈپر میں نے دیکھا کہ سڑکوں کے ساتھ ساتھ کھجوروں کے درخت لگ رہے ہیں۔میں حیران ہوا،میں نے سوچا ’’پہنچی وہیں پر خاک جہاں کا خمیر تھی‘‘ کھجور کا درخت انسان کی زندگی کا حصہ ہے۔ چنانچہ جسم کی بچی ہوئی مٹی سے اللہ پاک نے کھجور کا درخت بنادیا اور ناف میں سے مٹی نکال کے فرشتے نے پھینکی تھی تو اس میں شیطان نے اپنا لعاب ملا دیااس ناک کی مٹی کاکتا بنایا ہے ،اگر شیطان اس میںاپنا لعاب نہ ملاتا تواس میں خونخواری نہ ہوتی،اس لیئے کتا انسان کا مونس و غم خوار ہے کیونکہ وہ جسم کا حصہ ہے۔کتا زندگی کی وفائوں میں آخری وفادارہوتا ہے اور کھجور کے درخت کو ہرطرف سے کاٹوختم نہیںہوگا اوراگرکھجور کے درخت کو اوپر سے کاٹ دوتو کھجورکا درخت مرجائے گا۔کتنے درخت ہیں ان کو اوپر سے کاٹ دو درخت نہیں مرے گا کھجور کا درخت واحد درخت ہے جس کو اوپر سے کاٹو توکھجور کا درخت ختم ہو جائیگا۔ انسان کو ہر طرف سے کاٹو انسان نہیں مرے گا، اوپر سے کاٹ دوتو انسان مر جائے گا۔
اللہ والو!جو دو برتن اللہ جل شانہٗ نے آپ کو دیے ہیں ان دو برتنوں کو اللہ کی محبت پر لانا ہے، اللہ کی محبت پر جھکانا ہے۔ہمارے دماغ کا برتن اور دل کا برتن اللہ جل شانہٗ کی محبت اور اطاعت پرکیسے آئےگا ؟ جب ہمارا دماغ اللہ کے بارے میں ، اللہ کے احکامات کے بارے میں سوچنا شروع کر دے گااوریہ سوچے گا :یا اللہ تیرے احکامات کیسے پورے ہونگے؟ یااللہ میں نے تجھے منہ دکھانا ہے؟ ایسے سوچنا شروع کردیں کہ یااللہ میںتیرے حکم کوکیسے پورا کروں؟
آئیے اپنی نسلوں کی فکرکریں!
اللہ سے مانگیں کہ یااللہ میری نسلوں کا کیا بنے گا اور یااللہ مجھ سے پہلی نسلوں کی زندگی اگر تیری نافرمانی میں گزر گئی توان کی بخشش کا کیا بنے گا۔ میںآپ کو حقیقت عرض کررہا ہوں اسکے بارے میں سوچیں۔اللہ والو!جب ہم دل اللہ کو دیں گے تو پھر دل کے اندر اللہ والے جذبے آنا شروع ہوجائینگے، اللہ والی سوچیںآنا شروع ہوجائینگی،پھر دنیا کے جذبے آہستہ آہستہ ختم ہونا شروع ہو جائیںگے،جب دنیا کے جذبے ختم ہونا شروع ہو جائینگے پھر اللہ پاک بغیر چاہت کے اس کو دنیا دینا شروع کردیں گے۔
زبانی ذکر کی برکت
اللہ والو!ہم صرف زبان سے ذکر کرتے ہیں،اگر کسی مقصد کے لئے وظیفہ پڑھیں تواکثر وظیفہ ہم دل سے نہیں پڑھتے بلکہ صرف زبان سے ذکر کرتے ہیں تو ہمیںبرکت ملنا شروع ہوجاتی ہے ،ہمیںدنیا ملنا شروع ہو جاتی ہے ،ہمارے کام بنناشروع ہوجاتے ہیں،ہماری مشکلیں حل ہونا شروع ہوجاتی ہیں۔ابھی ہم صرف زبان سے ذکر کرتے ہیں اور اگر یہ ذکر دل میں اتر جائے اور دل کی گہرائیوں سے کیا جائے تو سوچیں تو سہی پھرہمیں کتنی نعمتیںملنا شروع ہوجائیںگی۔۔۔؟؟
اس لیے اللہ والو!اپنے دل اور دماغ میں اللہ کے ذکرکو بسانا شروع کردیں،اللہ پاک ہماری چاہتوں کو پورا کردیں گے،اللہ پاک ہمیں سوچے بغیر نعمتیں عطا کردیں گے اورپھرسوچنے سے پہلے ہی نعمت مل جائے گی۔ لیکن ایسا تب ہوگا جب ہم اس دل کے اندر اللہ کو بسائیں گے ،اور دل کے اندر رب ایسے ہی نہیں ملتا،اس دل کو اللہ والی محفلوں میں، اللہ والی مجالسوں میں بار بار آنا پڑے گا، اللہ کے تعلق والی محبت وہاں ملتی ہے ، جہاں اللہ والی محبت ملتی ہے اس محفل میںبار بار آنا پڑے گا۔اللہ والی محفل میں آنے کی طلب ہو، بے چینی ہو، اس پر بے کلی، بیقراری ہو، پھر ہمارے دل کے اندر اللہ بسے گے۔
علامہ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ کا واقعہ
علامہ ابن تیمیہؒ ایک بہت بڑے عالم تھے۔ ان کو بادشاہ نے فتویٰ دینے کا کہا، انہوں نے کہاکہ یہ فتویٰ میں نہیں دوں گا۔ تو بادشاہ نے ان کو قیدکردیا۔ تین دن کے بعد بادشاہ کے پاس ایک طالبعلم روتا روتا آیا‘ بادشاہ نے پوچھا کیا ہوا؟ اس نے کہا :آپ مجھے بھی قید کردیں آپکی مہربانی ہوگی! بادشاہ حیران ہوا کہ قید کون مانگتا ہے؟ بادشاہ نے پوچھا :توکیوں قید ہونا چاہتاہے؟ تواس نے کہا! میں استاد سے سبق پڑھتا تھا تین دن ہوگئے میں نے سبق نہیں پڑھا اس لیے میرے لیے قید ہوجانا بہتر ہے ،میں قید کی صعوبتیں، تکلیفیںبرداشت کروں گا لیکن میں اپنے استاد سے سبق تو پڑھ سکوں گاناں! میرے دل کو اللہ والا نور مل رہا تھاوہ نور ملنے کا سلسلہ کٹ گیا ہے اس لئے مجھے بے چینی اور بے قراری ہوگئی ہے،اب اس کا حل میرے پاس یہی ہے کہ میں بھی جیل میںاپنے استاد کے ساتھ رہوں، مجھے اپنے استاد سے سبق پڑھنے کیلئے جیل میں جانا قبول ہے، لیکن استاد کی جدائی مجھے قبول نہیں۔
دل کے اندر جذبے اٹھیں
دل کے اندریہ جذبہ ہوا ور دماغ میںیہ سوچ ہو کہ یااللہ پورے عالم کے انسان تیری محبت میں آجائیںاورکملی والے ﷺکے سامنے جھک جائیں۔ کافر کو دیکھتے ہی ہمارے اندر کا جذبہ بدل جائے اور کافر کے بارے میں سوچنا شروع کردیں کہ یااللہ یہ کلمے والی زندگی پرکیسے آسکتاہے؟ اور جہنم والی زندگی سے کیسے بچ سکتاہے؟ (جاری ہے)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں